Posts

Showing posts from 2017

Hum Agar Unn Se Darr Gaye Hotey / ہم اگر اُن سے ڈر گئے ہوتے

ہم اگر اُن سے ڈر گئے ہوتے دل کے دیوار و در گئے ہوتے پگڑیاں گر نہیں گئی ہوتی تو یقینً تھا سر گئے ہوتے  دشمنِ جاں نے زندگی بخشی "اس سے اچھا تھا مر گئے ہوتے" ہم کو تم سے ہی پیار تھا ورنہ کتنے آئے قمر گئے ہوتے وقتِ ہجراں میں شہرِ جاناں سے کاش ہم  بے خبر گئے ہوتے آپ کے ساتھ ساتھ چلتے اگر منزلوں تک سفر گئے ہوتے ہم جو ہوتے وفاؤں کے پیکر نفرتوں کے جگر گئے ہوتے اب بھی کھلتی اگر نہ تیری زبان جانے کتنے ہی سر گئے ہوتے ہوتے انجامِ عشق سے واقف اپنی اپنی ڈگر گئے ہوتے (بشیر مہتاب)

Aaye Thay Tabassum Liye Huwe / آئے تھے تبسم لئے ہوئے

آئے تھے تبسم لئے ہوئے بزم سے چلے غم لئے ہوئے نفرتیں مٹانے چلے ہیں ہم چاہتوں کا پرچھم لئے ہوئے رنج کی دوا  کوئی  اے خدا آئے ابنِ مریم لئے ہوئے یاد ہے وہ دن!  بے وفائی کا؟ دیر تک  تھا پرنم لئے ہوئے دے مری خطا کی جو  ہو سزا میں کھڑا ہوں سر خم لئے ہوئے   کب سے ہوں میں اس انتظار میں آؤ گے خوشی تُم لئے ہوئے  کٹ رہی ہے  مہتاب زندگی  یاد اُن  کی  پیہم لئے ہوئے (بشیر مہتاب)

Deta Raha Mei'N Gamm Ki Dehai'e Tamaam Shabb / دیتا رہا میں غم کی دہائی تمام شب

دیتا رہا میں غم کی دہائی تمام شب  اس بے وفا کو شرم نہ آئی تمام شب  بدلا نہ دل ذرا بھی وہ کامل یقین تھا چغلی مرے رقیب نے کھائی تمام شب کچھ تزکرہ سا شام کو جو آپ کا ہوا "مجھ دل زدہ کو نیند نہ آئی تمام شب" دیئے  کہیں جلائے ترے انتظار میں صورت نہ تو نے اپنی دکھائی  تمام شب یوں قید کر لیا  مجھے صیاد نے کہ میں بس مانگتا تھا اس سے  رہائی تمام شب مہتاب تیرے پیار میں کوئی کمی تو ہے جس پیار نے وہ آنکھ رُلائی تمام شب (بشیر مہتاب)

Ahle Sarowat Ka Agar Jurum Ujaagar Hoga / اہلٍ ثروت کا اگر جرم اجاگر ہوگا

اہلٍ  ثروت  کا  اگر  جرم  اجاگر ہوگا مجھ کو معلوم ہے الزام مرے سر ہوگا جس طرح مجھ کو رلایا ہے ستمگر تونے تو بھی روئے گا تو انصاف برابر ہوگا جانے پہچانے نظر آتے ہیں سارے چہرے  بام و در دیکھ لے شاید یہ ترا گھر ہوگا آج اسی شخص نے چھینی ہے ہنسی پھولوں کی وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہو گا میں نہ  رکھتا ترے قدموں میں کبھی سر اپنا مجھ کو معلوم اگر ہوتا تو پتھر ہو گا جو نہیں جانتا مہتاب وفا کے معنی شاذ ہی مہر و مروت کا وہ خوگر ہوگا (بشیر مہتاب)

Jabb Se Nikili Hai Roshni Humse / جب سے نکلی ہے روشنی ہم سے

جب سے نکلی ہے روشنی ہم سے بغض رکھتی ہے تیرگی ہم سے جب ہو فن میں محیط خونِ جگر پھر نکلتی ہے شاعری ہم سے دوستی ہم نبھاتے ہیں بھرپور دیکھ لو کر کے دوستی ہم سے جب وہ ائے تو قید کر لینا بھاگ جائے نہ پھر خوشی ہم سے آج نکلے اگر خفا ہو کر بات کرنا نہ پھر کبھی ہم سے ہم نے تنہا کیا تمام سفر کیوں کھٹکتی ہے رہبری ہم سے سچ ہے کہ ہم کلام ہوتی ہیں بلبلیں بھی کبھی کبھی ہم سے جب کہ الفت بھی ہم سے کرتے ہو پھر یہ کیوں اتنی بے رخی ہم سے جانتے ہیں ترا اے جانِ حیات اک تعلق ہے باہمی ہم سے کوئی تو بات ہو گی اے مہتاب کیوں خفا سی ہے زندگی ہم سے (بشیر مہتاب)

Teri Aankhu'N Ne To'h Tafreeq Ke Manzarr Dekhay / تیری آنکھوں نے تو تفریق کے منظر دیکھے

تیری آنکھوں نے تو تفریق کے منظر دیکھے میری نظروں نے سبھی لوگ برابر دیکھے کوڑیوں میں بھی بکاکرتے ہیں  انساں کے وجود اجرتِ خاص میں بکتے ہوئے پتھر دیکھے کوئی سپنا کوئی افسانہ نہیں ہے یارو ہم نے کانٹوں پہ بھی بچھتے ہوئے بستر دیکھے وعدے برسوں کے ارے توڑے گئے پل بھر میں دلِ نازک پہ بھی چلتے ہوئے خنجر دیکھے اپنے یاروں سے محبت کا صلہ مت مانگو ہم نے یاروں کے بدلتے ہوئے تیور دیکھے نفرتیں بانٹتے پھرتے ہیں جو انسانوں میں لوگ ایسے بھی ترے شہر میں اکثر دیکھے میں ہی یادوں میں بہت زیر ہوا جاتا ہوں ان کے حالات مگر پہلے سے بہتر دیکھے (بشیر مہتاب)

Tere Haatho'N Parr Likhey Thay Mein Ne Kuch Paryoo'N Ke Naam / تیرے ہاتھوں پر لکھے تھے میں نے کچھ پریوں کے نام

تیرے ہاتھوں پر لکھے تھے میں نے  کچھ پریوں کے نام میرے ہاتھوں پر لکھے تھے تم نے کچھ  پھولوں کے نام دیر تک باتیں ہوئیں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر رات میں نے اک غزل لکھی ہے اُن آنکھوں کے نام ہم نے سپنے میں جو دیکھا تھا وہ  صحرا اور پیڑ یاد ہے  وہ خواب لکھے تھے وہاں دونوں کے نام کیسے ممکن تھا کہ آتے  آشیاں جلنے کے بعد میری پیشانی پہ لکھے تھے مرے  اپنوں کے نام جو ہمارے درمیاں تھا تیری میری بات تھی جب حقیقت سامنے آئی کُھلے غیروں کے نام اک نظر  دیکھا تو  اظہارِ محبت کر دیا داغِ فرقت دے گیا مہتاب جو برسوں کے نام (بشیر مہتاب)

Ye Kon Aagaya Hai Ye Kaisi Bahaar Hai / یہ کون آگیا ہے یہ کیسی بہار ہے

یہ کون آگیا ہے یہ کیسی بہار ہے کافی دنوں سےقلب مرا خوشگوار ہے میں اس لئے بھی دور سیاست سے رہتا ہوں اس کی لگائی آگ حدوں سے بھی پار ہے چاہت کی بات کرتےہونفرت کےشہر میں  چھوڑو یہاں تو جھوٹ پہ دارومدار ہے آنکھیں تجھی کو ڈھونڈ رہی ہیں گلی گلی دل میں تری تڑپ ہے لبوں پر پکار ہے شعروسخن کی بات جوکرتےہیں رات دن ان میں ادب تو کم ہے حسد بے شمار ہے مہتاب تیرےشہرساکوئی نہیں ہےشہر رغبت دلوں میں سب کے ہے آپس میں پیار ہے (بشیر مہتاب)

Hairat Hai Mera Ghearay Huway Raasta Hai Kon / حیرت ہے میرا گھیرے ہوئے راستا ہے کون

حیرت ہے میرا گھیرے ہوئے  راستا ہے کون اس شہرمیں نیاہوں مجھےجانتا ہے کون ہوئے گھر سے الگ  ہوئے ہیں تو معلوم یہ ہوا لوگو ! کسی کےحق میں یہاں  سوچتا ہے کون  گھر آج بھی اُجڑتے ہیں ویران ہوتے ہیں سب کھیل دیکھتے ہیں،مگر بولتا ہے کون غفلت کی نیند سوئے ہیں سب جانتا ہوں میں لیکن مرے جگانے سےبھی جاگتا ہے کون کوئی تو  میرا  سامنا  کرتا  ہے  بار  بار ورنہ یہ بام و در سے اِدھرجھانکتا ہے کون مہتاب تیرے اپنے  پرائے ہوئے تمام  اب جانتے ہیں سب تجھے پہچانتا ہے کون   (بشیر مہتاب)

Uljhan Si Hai Dhadkan Main / الجھن سی ہےدھڑکن میں

الجھن سی ہےدھڑکن میں  کتنے درد  ہیں جوبن میں ایسا بندھا ہوں بندھن میں  دل  جلتا  ہے  ساون  میں  اپنے  چہرے   کو   دیکھو عیب نہ ڈھونڈو درپن میں کون  پرندوں  کو   دیکھے آگ   لگی   ہے  گلشن  میں اب  تو  بھنورے  آئیں  گے  پھول کھلے ہیں آنگن میں کیسے  ہنسی  آ  سکتی  ہے درد  بھرا  ہے  جیون   میں شہر  سے  پیسہ  لاؤں   گا  خرچ کروں گا مسکن میں گنتی  سو   کی  آتی    ہے پھنس جاتا ہوں باون میں یارب خوشیاں ہی خوشیاں ڈال دے میرے  دامن  میں (بشیر مہتاب)

Maa Ho Raazi To Khuda Bhi Meharbaa'n Hojayega / ماں ہو راضی تو خدا بھی مہرباں ہو جائے گا

ماں ہو راضی تو خدا بھی مہرباں ہو جائے گا دھوپ میں بھی تیرے سر پر سائباں ہو جائے گا سامنے آیا نہ کر جب میں کہانی لکھتا ہوں تیرا قصہ لکھتے لکھتے داستاں ہو جائے گا اُس کی سوچیں مختلف ہیں اور دل میں اک جنون وہ اگر بڑھتا رہے گا  آسماں ہو جائے گا ایک بندہ ایک ہی پودا لگائے روز اگر اک نہ اک دن شہر اپنا گلستاں ہو جائے گا مال و دولت کچھ نہیں ہے یہ  یقیں ہو جائے تو ماندِ ست یگ کے اپنا یہ جہاں ہو جائے گا تم اکیلے ہی چلو گے جانبِ  منزل اگر لوگ آ تے جائنگےاور کارواں ہو جائے گا بار بار اپنی صفائی دو نہ  اُس کے سامنے ایسی باتوں سے وہ کافر بد گماں ہو جائے گا  اشک تیری آنکھوں سے باہر نہ آئیں گے اگر آخرش مہتاب تیرا غم نہاں ہو جائے گا   (بشیر مہتاب)

Mera Nahi Raha Tu, Mai Tera Nahi Raha / میرا نہیں رہا تُو, میں تیرا نہیں رہا

میرا نہیں رہا تُو, میں تیرا نہیں رہا ایفائے  وعدہ  کو  کوئی وعدہ نہیں رہا اشکوں سے کیسے درد کو ظاہر کرینگے ہم آنکھوں میں اب تو ایک بھی قطرہ نہیں رہا پہلے تو ہوتا تھا مرا چرچا گلی گلی شاید یہ شہرِ غیر ہے چرچا نہیں رہا ارمان پورے ہو کے بھی جذبات رہ گئے "کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا" اک بار میرے چاکِ گریباں پہ کر نظر تیرا  تو  در  کنار  میں اپنا نہیں رہا  اب مت پکار اُس کو دلِ بے قرار تو کر لے مرا  یقین  وہ  تیرا  نہیں  رہا کیاجانےکیوں انہیں بھی کھٹکنے لگا ہوں میں کیوں اُن کے گھر میں میرا بسیرا نہیں رہا ان کی نگاہِ ناز کا یہ بھی ہے ایک رنگ جیسامیں پہلےرہتا تھا ویسا نہیں رہا (بشیر مہتاب)

Mere Qareeb Se Jab Meharbaa'n Rawaana Huwa / مرے قریب سے جب مہرباں روانہ ہوا

مرے قریب سے جب مہرباں روانہ ہوا زمیں کھسک گئی اور آسماں روانہ ہوا وہ  میرا گھر مرے اجداد  کی نشانی تھی لگا کے آگ  جسے کارواں روانہ ہوا ذرا سی دیر سنی ہوتی گفتگو میری مرے خلاف لئے کیوں گماں روانہ ہوا ہم ایک ساتھ رہیں گے کیے تھے قول و قرار بنا کے مجھ کو تُو مجنوں کہاں روانہ ہوا خموش رہتے ہو کیوں بار بار کہتا تھا  وہ سن کے درد بھری داستاں روانہ ہوا غمِ جدائی اب اک پل سہی نہیں جاتی الٰہی مجھ کو بتا وہ کہاں روانہ ہوا وہ جس کو خود سے لڑائی لڑی نہیں جاتی اُٹھا کے کاندھوں پہ تیرو کماں روانہ ہوا خدا ہمیشہ سلامت رکھے اُسے مہتاب سکھا کے تجھ کو جو  اردو زباں روانہ ہوا   (بشیر مہتاب)   Mere Qareeb Se Jab Meharbaa'n Rawaana Huwa Zamee'n Khisakhh Gaye Aur Aasmaa'n Rawaana Huwa    Woh Mera Ghar Mere Ajdaad Ki Nishaani Thi Laga Ke Aag Jisey Kaarvaa'n Rawaana Huwa   Zara Si Daer Suni Hoti Guf'tugu Meri Mere Khilaaf Liye Kyu'n Gumaa'n Rawaana Huwa   Hum Aik Saath Rahenge Kiye Thay Qoul-o-Qaraar Bana Key Mujh Ko Tu Majnu'n Kahaa'n Rawaana H

Husn Woh Ba'Kamaal Ho Jaise / حسن وہ با کمال ہو جیسے

حسن  وہ  با کمال  ہو جیسے  آنکھ مثلِ غزال ہوجیسے کہتے کہتے وہ  رک  گئے فوراً لب پہ  کوئی سوال ہو جیسے وہ مجھے دیکھتے رہے اس طرح دل میں شوقِ وصال  ہو جیسے شہربھرمیں اےمیری جانِ حیات اک  تو  ہی بےمثال ہو جیسے دوستی میں ملا دغہ مجھکو الفتوں  کا  زوال  ہو   جیسے گم سا ہو جاتا ہوں خیالوں میں بس اُسی کا  خیال ہو جیسے ہم سے پوچھو  نہ ہجر کی باتیں ایک  پل  ایک  سال  ہو جیسے ہم   کبھی  ایک ہو نہیں سکتے خواب ہی اب وصال ہو جیسے اس طرح  دیتا  ہوں اسے آواز زندگی  کا  سوال  ہو   جیسے ریزہ  ریزہ  ہوا  ہے دل میرا کوئی  آیا  زوال  ہو  جیسے اسکےاشکوں سے ہوتاہےاظہار فرقتوں  کا  ملال  ہو  جیسے کہہ رہا ہے یہ دل  ترا مہتاب اب  تو  جینا وبال ہو جیسے (بشیر مہتاب)

Haseen Dil Ruba Chandni Gulbadan Hai / حسیں دلربا چاندنی گل بدن ہے

حسیں دلربا چاندنی، گلبدن هے عجب ہے نزاکت غضب بانکپن ہے لبوں پر تبسم جگر میں چبھن ہے بتاوُ  یہ کیسا تمھارا  چلن ہے دیاراپنا دیکھو چمن در چمن ہے مگر اسکے اندر گھٹن ہی گھٹن ہے وہ مستی میں رہتا ہے سر مست ایسے محبت کی پروا نہ شوقِ سخن ہے یہاں پر مذاہب میں بھی ہے تنوّع بہت خوبصورت ہمارا وطن ہے وہ جیسا بھی ہو ،میرا محبوب ہے وہ وہ میری ہے خلوت مری انجمن ہے (بشیر مہتاب) Hasee'n Dilruba Chaandni, Gulbadann Hai Ajabb Hai Nazaakat Gazab BaaNkpann Hai Labu'n Par Tabassum Jigar MaiN Chubann Hai Batao Ye Kaisa Tumhara Chalann Hai Dyaar Apna Dekho Chamann Darr Chamann Hai Magar Uskay Andar Guthann Hi Guthann Hai Woh Masti MaiN Rehta Hai Sarr Mast Aisay Muhabbat Ki Parwa Na Shouq-e-Sukhn Hai Yaha'N Par Mazaahib MaiN Bhi Hai Tanu'u Bohat Khoobsurat Hamara Watann Hai Woh Jaisa Bhi Ho, Mera Mehboob Hai Woh Woh Meri Hai Khalut Meri Anjuman Hai (Bashir Mehtaab) 

Har Taraf Bas Ye Hi Charcha Ho Gaya / ہر طرف بس یہ ہی چرچا ہو گیا

ہر طرف بس یہ ہی  چرچا ہو گیا وہ اکیلا ہر کسی کا ہو گیا جب حقیقت سامنے آئی تو پھر لال پیلا اس کا چہرہ ہو گیا اُن نگاہوں نے نہ جانے کیا کیا شہر بھر میں اک  تماشہ ہو گیا کیوں ہے چُپ اے برہمن  کچھ تو  بتا اک سمندر کیسے صحرہ  ہو گیا جب تھی غربت نفرتیں تھی کس قدر آج کل  میں جاں سے پیارا  ہو گیا ہاتھ چھوڑا مسکراتے اس طرح بس کہ پھر مہتاب تنہا ہو گیا (بشیر مہتاب)

Ash'aar - (Collection-4)

(1) پیار عشق و وفا محبت سب ہیں تماشے رچائے دُنیا نے ...... (2) ٹوٹتے ہیں اس سے کتنے آشیانے دوستو کاش لگ جاتے زباں پر خامشی کے قفل جو ...... (3) آپسی دشمنی اور بڑھنے لگی راز جن جن کا آنے لگا سامنے ...... (4) اس قلبِ شکستہ سے آواز نکلتی ہے انجام محبت کا ایسا نہ ہوا ہوتا ...... (5) بہت شرمندہ ہوں اپنی خطاؤں پر خدایا رحم فرما انتَ  مولانا ...... (6) تری باتیں ہی جھوٹی تھی کہ تجھ سے پیار کیا ہوتا تُو باتوں میں اُتر جاتی میں وعدوں میں اُتر جاتا ...... (7) ساتھ اپنے قلم میں رکھتا ہوں کیوں کہ خوابوں میں شعر لکھتا ہوں ...... (8) دیکھ کر اُس پہ وار کرتے ہو جنگ جس نے لڑی نہیں ہوتی ...... (9) کچھ اُنہیں کم سنائی دیتا ہے کچھ زبانوں پہ تالے ہیں شاید ...... (10) یاد آتی ہے  تری دن رات مجھ کو میں کروں بھی کیسے اظہارِ محبت ...... (11) ترا دل بھی پشیماں ہے ترے لفطوں میں ویرانی تجھے مہتاب لے ڈوبی تری اپنی پریشانی  ...... ( بشیر مہتاب ) -

Ash'aar - (Collection-3)

 (1) میں صداقت پہ ہمیشہ سے چلا ہوں اس لئے لوگ کہتے ہیں کہ تیری رہبری اچھی نہیں ...... (2) یہی دکھ ہے کسی نے بھی ہمیں مُڑ کر نہیں دیکھا وفا کی اک نظر کافی تھی دود و غم کے ماروں پر ...... (3) خامشی اب کے ہو گئی حاوی کبھی ہم بھی زبان رکھتے تھے ...... (4) زندگی میں کامیابی کے لئے ہارنا بھی ہے ضروری دوستو ...... (5) ہاتھوں کی لکیروں میں تقدیر نہیں ہوتی مہتاب نصیب اپنا محنت سے ہی بنتا ہے ...... (6) اک ترے بعد یہ حقیقت ہے عید میری بھی ہو نہیں سکتی ...... (7) ظاہراً آج سارے ہیں اپنے یار دل سے تُو میرا ہو جانا ...... (8) دُنیا کے ظالمو تم لاکھوں لگا لو تہمت اک بال بھی ہمارا باکا نہ کر سکو گے ...... (9) اگر خموش رہی لوگ مار دیں گے اُسے وہ اپنے بولنے سے ہی حیات ہے اب تک ...... (10) پیار میں الزام کس پر جانا تھا اک حسیں پل تھا گزر ہی جانا تھا ...... (11) مغرور نہیں ہوں میں مجبور ہو سکتا ہوں ...... (12) میں اپنے بچپن  کو کیسے کروں بیاں اک دور تھا حسیں نظروں سے گزر گیا ...... (13) مہتاب حقیقت سے آگاہ کرو اُن کو

Ash'aar - (Collection-2)

 (1) اس جنگل میں برف نے آگ لگائی ہے یہ جنگل دن رات سلگتا رہتا ہے  ...... (2) میرا اس جا رہنا  آسان بھی ہے تہہ خانے کے اندر روشن دھان بھی ہے ...... (3) کھینچتا ہے کوئی ان کو کسی منزل کی اور پاؤں میرے ہیں مگر ان میں سفر کس کا ہے ...... (4) دکھ یہ ہی ہے  ہمارے  درد الگ ہی تھے یوں تو میں اس کا تھا اور وہ میری تھی ...... (5) اس لئے سرخ ہیں مری آنکھیں ان میں پیارا سا  خواب ٹوٹا ہے ...... (6) میں نے وہ آب حیات ان کو پلایا ہے جس سے کوئی موسم ہو مرے پیڑ ہرے بھرے رہتے ہیں ...... (7) دل سے نکلتی ہیں یہ دعائیں ہزار بار اللہ ! یار میرے سلامت رہیں سدا ...... (8) رسوائی ہجر اور بھی کیا کیا دیا تُو نے اے عاشقی  ستم ترے بھولا نہیں ہوں میں ...... (9) جو لوگ یہ کہتے ہیں کہاں ہے اردو کہہ دیجئے ان سے کہ جہاں ہے اردو دنیا میں تم جس کو   کہتے ہو جنت ہاں ہاں اسی جنت کی زباں ہے اردو ...... (10) جینے کے آداب سیکھائے فقط اُردو زباں اس لئے  مجھ کو زبانِ خسروی اچھی لگی ...... (11) خوشیاں نئے برس کی مناتے چلے گئے ہر بار کی طرح یہ دسمبر گز