Tere Haatho'N Parr Likhey Thay Mein Ne Kuch Paryoo'N Ke Naam / تیرے ہاتھوں پر لکھے تھے میں نے کچھ پریوں کے نام
تیرے ہاتھوں پر لکھے تھے میں نے کچھ پریوں کے نام
میرے ہاتھوں پر لکھے تھے تم نے کچھ پھولوں کے نام
دیر تک باتیں ہوئیں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
رات میں نے اک غزل لکھی ہے اُن آنکھوں کے نام
ہم نے سپنے میں جو دیکھا تھا وہ صحرا اور پیڑ
یاد ہے وہ خواب لکھے تھے وہاں دونوں کے نام
کیسے ممکن تھا کہ آتے آشیاں جلنے کے بعد
میری پیشانی پہ لکھے تھے مرے اپنوں کے نام
جو ہمارے درمیاں تھا تیری میری بات تھی
جب حقیقت سامنے آئی کُھلے غیروں کے نام
اک نظر دیکھا تو اظہارِ محبت کر دیا
داغِ فرقت دے گیا مہتاب جو برسوں کے نام
میرے ہاتھوں پر لکھے تھے تم نے کچھ پھولوں کے نام
دیر تک باتیں ہوئیں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
رات میں نے اک غزل لکھی ہے اُن آنکھوں کے نام
ہم نے سپنے میں جو دیکھا تھا وہ صحرا اور پیڑ
یاد ہے وہ خواب لکھے تھے وہاں دونوں کے نام
کیسے ممکن تھا کہ آتے آشیاں جلنے کے بعد
میری پیشانی پہ لکھے تھے مرے اپنوں کے نام
جو ہمارے درمیاں تھا تیری میری بات تھی
جب حقیقت سامنے آئی کُھلے غیروں کے نام
اک نظر دیکھا تو اظہارِ محبت کر دیا
داغِ فرقت دے گیا مہتاب جو برسوں کے نام
(بشیر مہتاب)
Comments
Post a Comment