Jabb Se Nikili Hai Roshni Humse / جب سے نکلی ہے روشنی ہم سے
جب سے نکلی ہے روشنی ہم سے
بغض رکھتی ہے تیرگی ہم سے
جب ہو فن میں محیط خونِ جگر
پھر نکلتی ہے شاعری ہم سے
دوستی ہم نبھاتے ہیں بھرپور
دیکھ لو کر کے دوستی ہم سے
جب وہ ائے تو قید کر لینا
بھاگ جائے نہ پھر خوشی ہم سے
آج نکلے اگر خفا ہو کر
بات کرنا نہ پھر کبھی ہم سے
ہم نے تنہا کیا تمام سفر
کیوں کھٹکتی ہے رہبری ہم سے
سچ ہے کہ ہم کلام ہوتی ہیں
بلبلیں بھی کبھی کبھی ہم سے
جب کہ الفت بھی ہم سے کرتے ہو
پھر یہ کیوں اتنی بے رخی ہم سے
جانتے ہیں ترا اے جانِ حیات
اک تعلق ہے باہمی ہم سے
کوئی تو بات ہو گی اے مہتاب
کیوں خفا سی ہے زندگی ہم سے
بغض رکھتی ہے تیرگی ہم سے
جب ہو فن میں محیط خونِ جگر
پھر نکلتی ہے شاعری ہم سے
دوستی ہم نبھاتے ہیں بھرپور
دیکھ لو کر کے دوستی ہم سے
جب وہ ائے تو قید کر لینا
بھاگ جائے نہ پھر خوشی ہم سے
آج نکلے اگر خفا ہو کر
بات کرنا نہ پھر کبھی ہم سے
ہم نے تنہا کیا تمام سفر
کیوں کھٹکتی ہے رہبری ہم سے
سچ ہے کہ ہم کلام ہوتی ہیں
بلبلیں بھی کبھی کبھی ہم سے
جب کہ الفت بھی ہم سے کرتے ہو
پھر یہ کیوں اتنی بے رخی ہم سے
جانتے ہیں ترا اے جانِ حیات
اک تعلق ہے باہمی ہم سے
کوئی تو بات ہو گی اے مہتاب
کیوں خفا سی ہے زندگی ہم سے
(بشیر مہتاب)
Comments
Post a Comment