Posts

Showing posts from January, 2018

Jab Se Mere Raqeeb Ka Rassta Badal Gaya / جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا

جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا تب سے مرے نصیب کا نقشہ بدل گیا jab se mere raqeeb ka rassta badal gaya tab sey mere naseeb ka naqsha badal gaya شیریں تھا کتنا  آپ کا  اندازِ گفتگو دو چار سکے آتے ہی لہجہ بدل گیا shereen tha kitna aap ka andaaz-e-guftgu do chaar sik-kay aatay hi lehja badal gaya کس کی زبان سے مجھے دیکھو خبر مجھے کیسے مرے حریف کا چہرہ بدل گیا kis ki zubaan se mujhey dekho KHabar mujhe kaise mere hareef ka chehra badal gaya اُن کے بدلنے کا مجھے افسوس کچھ نہیں افسوس یہ ہے اپنا ہی سایہ بدل گیا unn ke badalney ka mujhey afsoos kuch nahi.n afsoos yeh hai apna hi saaya badal gaya جب سے بڑوں کی گھر سے حکومت چلی گئی جنت  نما مکان کا   نقشہ بدل گیا jab se baDhu.n ki ghar se hakumat chali gayi jannat numa makaan ka naqsha badal gaya راہوں کی خاک چھانتا پھرتا ہوں آج تک "رہبر بدل گیا کبھی رستہ بدل گیا" raahu.n ki KHaak chhaanta phirta hu.n aaj tak rehbar badal gaya kabhi rassta badal gaya کہتاہے اسکےجانے سے کچھ بھی نہیں ہوا  مہتاب ..جبکہ دل کا وہ ڈھانچہ بدل گیا kehta hai u

Baaqi Raha Hai Kya Dil-e-Khaana Kharaab Mai'N / باقی رہا ہے کیا دلِ خانہ خراب میں

باقی رہا ہے کیا دلِ خانہ خراب میں ہستی بھی مبتلا ہے مسلسل عذاب میں baaqi raha hai kya dil-e-KHana KHaraab mei.n basti bhi mubtala hai musalsal azaab mei.n سب ختم ہو چکا ہے تو اس پر سوال کیا ہے میرے پاس کیا جو لکھوں گا جواب میں sab kuch khatam ho chuka hai to iss par sawaal kya hai merey paas kya jo likhu.n ga jawaab mei.n ہوش  و حواس کھو گیا کیسے میں سب تمام "ساقی نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں" hosh-o-hawaas kho gaya kaise mei.n sab tamam saaqi ne kuch mila na diya ho sharaab mei.n صورت تمام شہر میں اس سے نہیں ملی جو شخص رات بھر نظر آتا ہے خواب میں surat tamam sheher mei.n uss se nahi.n mili jo shaKHs raat bar nazar aata hai KHwaab mei.n مہتاب اب کی بار تو ان کا قصور ہے یہ سوچتا ہوں کیا وہ کہیں گے جواب میں Mehtaab ab ki baar to unn ka qasoor hai yeh soch-ta hu.n kya woh kahei.n gey jawab mein - Bashir Mehtaab / بشیر مہتاب

Jo Kehta Tha Tum Bin Guzaara Nahi'N Hai / جو کہتا تھا تُم بن گزارا نہیں ہے

 جو کہتا تھا تُم بن گزارا نہیں ہے وہی شخص دیکھو ہمارا نہیں ہے کبھی ہم کو ہم سا ملا ہی نہ ساتھی  کبھی ہم نے خود کو  سنوارا نہیں ہے سبھی کو دلاسے دیا کرتا تھا جو اُسی کا کوئی اب سہارا نہیں ہے حسیں ہوتی ہے وہ خوابوں کی دنیا کہ اس پر کسی کا اجارا نہیں ہے میں نفرت کو الفت پڑھانے چلا ہوں مرے حق میں کوئی ستارہ نہیں ہے وہ اک عمر سے چل رہا ہے مسلسل وہ تھک تو چکا پر وہ ہارا نہیں ہے ترے غم کے دفتر پڑھے کون مہتاب یہاں کون رنجوں کا مارا نہیں ہے بشیر مہتاب jo kehta tha tum bin guzaara nahi hai wohi shakhs dekho hamara nahi hai kabhi hum ko hum sa mila hi na sathi kabhi hum ne khud ko sanwara nahi hai sabhi ko dilasey diya karta tha jo usi ka koi ab sahara nahi hai   haseen hoti hai wo khawaboo'N ki duniyaa'N ke us par kisi ka ijara nahi hai mai nafrat ko ulfat padhaney chala hu mere haq mai koi sitara nahi hai  wo ek umar se chal raha hai musalsal  wo thhak to chuka par wo haara nhi hai tere ghum ke daftar padhey kon Mehtaab yahaan kon rannju ka maara nahi hai

Zulmat Se Aik Roz Ujaalay Mai'N Aa Gaye / ظلمت سے ایک روز اُجالے میں آ گئے

ظلمت سے ایک روز اُجالے میں آ گئے جب دھوپ نے ستایا تو سائے میں آ گئے خوابوں کا خانہ ڈھ گیا ہم کچھ نہ کر سکے دو چار اشک تھے وہ بھی  ملبے میں آگئے جب تذکرہ ہوا ہے شکستہ  وفاؤں کا   کچھ میرے ساتھ آپ بھی  قصے میں آگئے تب  کون سی گھڑی تھی وہ ہائے بُری گھڑی "ہم اک حسیں بہار کے دھوکے میں آ گئے" خوشیاں تو میری راہ سے یکدم گزر  گئیں دکھ بے شمار تھے مرے حصے میں آگئے صورت کوئی نکلنے کی آئی نہیں نظر ہم بد نصیب جب ترے گھیرے میں آگئے بشیر مہتاب

Koi Uss Se Gila Nahi Hota / کوئی اس سے گلہ نہیں ہوتا

کوئی اس سے گلہ نہیں ہوتا وہ اگر بے وفا نہیں ہوتا  میری نظروں سے دور رہتا ہے وہ جو دل سے جدا نہیں ہوتا دو مجھے اور درد دو صاحب درد جب تک دوا نہیں ہوتا جس کی ثابت  جڑیں نہیں ہوتی وہ شجر بھی ہرا نہیں ہوتا ماں کا احسان ایسا ہے پیارے جو کبھی بھی ادا نہیں ہوتا پیار ہر وقت ہر گھڑی بانٹو زندگی کا پتہ نہیں ہوتا ایک مفلس نے یہ کہا ہم سے مفلسوں کا خدا نہیں ہوتا؟  جانے کیسے قفس میں ہے مہتاب ہائے اک پل  رہا نہیں ہوتا بشیر مہتاب

Rukh Tumhaara Ho Jidhar Hum Bhi Udhar Ho Jaaye'N Ge / رخ تمہارا ہو جدھر ہم بھی اُدھر ہو جائیں گے

 رخ تمہارا ہو جدھر ہم بھی اُدھر ہو جائیں گے تم سے بجھڑینگے اگر تو دربدر ہو جائیں گے زندگانی کے سفر میں لطف تب ہو گا نصیب "ہم خیال و ہم نوا جب ہمسفر ہو جائیں گے" آسمانوں کا سفر ہم طے کریں گے ایک روز جب ہمارے حوصلوں میں بال و پر ہو جائیں گے سادگی یوں ہی اگر لادے رہےتو ایک دن سب تمہارے  اپنے تم سے بے خبر ہو جائیں گے دیکھنا جس دن انہیں مقصد سمجھ میں آئے گا منزلوں کی جستجو میں رہ گزر ہو جائیں گے پودے ہیں اردو ادب کے آب و دانہ ڈالئے آنے والے کل میں سائے اور ثمر ہو جائیں گے ساقی ساغر کی ضرورت ہے کہاں میرے لئے تیری آنکھوں کےہی پیالے پراثر ہو جائیں گے وہ نہ جائیں گے کبھی مہتاب ظلمت کی طرف وقت پر انجام سے واقف اگر ہو جائیں گے بشیر مہتاب

Kis Masti Mai'N Ab Rehta Hoo'N / کس مستی میں اب رہتا ہوں

کس  مستی  میں اب  رہتا ہوں خود کو خود میں ڈھونڈ رہا ہوں دنیا میں سب سے ہی جدا ہوں آخر  میں کس   دنیا   کا   ہوں میں توخود کو بھول چکا ہوں تم  بتلا دو  کون  ہوں کیا ہوں یہ بھی نہیں ہے یاد مجھےاب کیوں   آخر  روتا   رہتا    ہوں اک   دنیا    ہے    میرے    اندر  اس میں ہی میں گھوم رہا ہوں مجھ کو نیند ہے پیاری یا پھر اُس کوبھی میں ہی پیارا ہوں وہ  رخ  اپنا  پھیر  چکے  ہیں میں کس  کو  اپنا  کہتا  ہوں ان  لفظوں نے منزل   چھینی آپ چلیں.. میں بھی  آتا ہوں من تو خوشیاں  بانٹ رہا ہے میں قطرہ  قطرہ   روتا ہوں خودکابوجھ ہےکتنا خود  پر کتنا خود کو جھیل  رہا ہوں مجھکوتم مہتاب نہ سمجھو شاید  میں  اس کا  سایا ہوں بشیر مہتاب