Har Taraf Bas Ye Hi Charcha Ho Gaya / ہر طرف بس یہ ہی چرچا ہو گیا
ہر طرف بس یہ ہی چرچا ہو گیا وہ اکیلا ہر کسی کا ہو گیا جب حقیقت سامنے آئی تو پھر لال پیلا اس کا چہرہ ہو گیا اُن نگاہوں نے نہ جانے کیا کیا شہر بھر میں اک تماشہ ہو گیا کیوں ہے چُپ اے برہمن کچھ تو بتا اک سمندر کیسے صحرہ ہو گیا جب تھی غربت نفرتیں تھی کس قدر آج کل میں جاں سے پیارا ہو گیا ہاتھ چھوڑا مسکراتے اس طرح بس کہ پھر مہتاب تنہا ہو گیا (بشیر مہتاب)